Pages

Saturday, November 4, 2017

نہ کٹتي ہم سے شب جدائي کي

نہ کٹتي ہم سے شب جدائي کي
کتين ہي طاقت آزمائي کي

رشک دشمن بہانہ تھا سچ ہے
ميں نے ہي تم سے بے وفائي کي

کيوں برا کہتے ہو بھلا نا صح
مين نے حضرت سے کيا برائي کي

دام عاشق ہے دل دہي نہ ستم
دل کو چھينا تو دل رہائي کي

گر نہ بگڑو تو کيا بگڑتا ہے
مجھ ميں طاقت نہيں لڑائي کي

گھر تو اس ماہ وش کا دور نہ تھا
ليکن طالع نے نار سائي کي

دل ہوا خوں خيال ناخن يار
تو نے اچھي گرہ کشائي کي

مومن آئو تمہيں بھي دکھلا دوں
سير بت خانے ميں خدئي کي​

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔