Pages

Thursday, November 2, 2017

تم بھی رہنے لگے خفا صاحب

تم  بھی  رہنے  لگے خفا صاحب
کہیں  ساءیہ  مرا   پڑا   صاحب

ہے  یہ  بندہ  ہی  بے  وفا صاحب
غیر  اور  تم  بھلے ،  بھلا صاحب

کیوں الجھتے ہو جنبش لب سے
خیر  ہے  میں  نے کیا کیا صاحب

دم   آخر   بھی   تم   نہیں  آءیے
بندگی اب !   کہ میں چلا صاحب

ق۔کس پہ بگڑے تھے کس پہ غصہ تھا
رات تم  کس پہ تھے خفا صاحب

کس کو دیتے تھے گالیاں صاحب
کس کا شب ذکر خیر تھا صاحب

نام  عشق  بتاں  نہ  لو   مومن!
کیجیےء  بس  خدا  خدا   صاحب

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔