Pages

Thursday, November 2, 2017

تھا بہت شوق وصل تو نے تو


دل ميں اس شوخ کے جو راہ نہ کي
ہم نے بھي جان دي پر آہ نہ کي 
تھا بہت شوق وصل تو نے تو
کمي اے حسن تاب کاہ نہ کي 
ميں بھي کچھ خوش نہيں وفا کر کے
تم نے اچھا کيا نباہ نہ کي 
محتسب يہ ستم غريبوں پر
کبھي تنبيہ بادشاہ نہ کي 
گريہ و آہ بے اثر دونوں 
کس نے کشتي مري تباہ نہ کي 
تھا مقدر ميں اس سے کم ملنا
کيوں ملاقات گاہ گاہ نہ کي 
ديکھ دشمن کو اٹھ گيا بے ديد
ميرے احوال پر نگاہ نہ کي 
مومن اس ذہن بے خطا پر حيف
فکر آمرزش گناہ نہ کي​

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔