دل ميں اس شوخ کے جو راہ نہ کي
ہم نے بھي جان دي پر آہ نہ کي
تھا بہت شوق وصل تو نے تو
کمي اے حسن تاب کاہ نہ کي
ميں بھي کچھ خوش نہيں وفا کر کے
تم نے اچھا کيا نباہ نہ کي
محتسب يہ ستم غريبوں پر
کبھي تنبيہ بادشاہ نہ کي
گريہ و آہ بے اثر دونوں
کس نے کشتي مري تباہ نہ کي
تھا مقدر ميں اس سے کم ملنا
کيوں ملاقات گاہ گاہ نہ کي
ديکھ دشمن کو اٹھ گيا بے ديد
ميرے احوال پر نگاہ نہ کي
مومن اس ذہن بے خطا پر حيف
فکر آمرزش گناہ نہ کي
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔