Pages

Thursday, November 2, 2017

دکھاتے آئينہ ہو اور مجھ ميں جان نہيں


دکھاتے آئينہ ہو اور مجھ ميں جان نہيں
کہو گے پھر بھي کہ ميں تجھ سا بد گمان نہيں

ترے فراق ميں آرام ايک آن ہيں
يہ ہم سمجھ چکے گر تو نہيں تو جان نہيں

نہ پوچھو کچھ مرا احوال مري جاں مجھ سے
يہ ديکھ لو کہ مجھے طاقت بيان نہيں

يہ گل ہيں داغ جگر کے انہيںں سمجھ کر چھيڑ
يہ باغ سينہ عاشك گلستان نہيں

شب فراق ميں پہنچي نہ دل سے جان تلک
کہيں اجل بھي تو مجھ سي ہي ناتوان نہيں

وہ حال پوچھے ہے ميں چشم سرمگيں کو ديکھ
يہ چپ ہوا ہوں کہ گويا مري زبان نہيں

نکل کے دير سے مسجد ميں جا رہ اے مومن
خدا کا گھر تو ہے تيرے اگر مکان نہيں

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔