Pages

Tuesday, November 21, 2017

لو رات کی بات تمام ہوئی
اب دن کی باتیں کرتے ہیں
سب خواب تماشے دھول ہوئے
اور جگنو تارے دیپ سبھی
پرکاش کے پھیلے ساگر میں
چمکاٹ دکھانا بھول گئے
اک چاند کہ شب بھر ساتھ رہا
وہ چاند بھی گر کر ٹوٹ گیا
لو رات کی بات تمام ہوئی
اب دن کی باتیں کرتے ہیں
پھولوں کے سوجے چہروں پر
شبنم کی چڑیاں اتری تھیں
ان چڑیوں پر ہم سورج کے
تیروں کا نشانہ تکتے ہیں
ادھ میچی اپنی پلکوں سے
ہم گلیوں اور بازاروں میں
سونے کے ریزے چنتے ہیں
اور داغوں دھبوں شکنوں سے
دیواریں کالی کرتے ہیں
پھر اجلے کاغذ پر لکھی
سب گندی خبریں پڑھتے ہیں
لو رات کی بات تمام ہوئی
اب دن کی باتیں کرتے ہیں

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔